برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں ترقیاتی ورکنگ گروپ کے جی 20 وزارتی ترقیاتی اجلاس میں شرکت کے موقع پر، متحدہ عرب امارات کی بین الاقوامی تعاون کی وزیر مملکت محترمہ ریم بنت ابراہیم الہاشمی نے اقوام متحدہ کے عالمی خوراک پروگرام (WFP) کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سنڈی مکین سے ملاقات کی۔
چنانچہ اس ملاقات کے دوران دونوں فریقوں نے متحدہ عرب امارات اور ورلڈ فوڈ پروگرام کے درمیان تعاون اور ہم آہنگی پر تبادلہ خیال کیا جس کا مقصد غزہ کی پٹی میں امدادی تعاون پہنچانا نیز جاری جنگ کے نتیجے میں شہریوں کی بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال کو روکنا ہے۔ اس میٹنگ کے دوران محترم الہاشمی نے پٹی میں کراسنگ پوائنٹس کی ممکنہ بڑی تعداد کو محفوظ رکھنے کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی۔
چنانچہ اس سلسلے میں محترمہ نے فلسطینی بھائیوں کے لیے مدد کا ہاتھ بڑھانے اور زمینی، سمندری یا فضائی راستے سے ان کی امداد کرنے نیز فوری جنگ بندی کی کوششوں کو آگے بڑھانے کے لیے متحدہ عرب امارات کے عزم کی تصدیق کی۔
غزہ کی پٹی کے لیے غذائی تحفظ کی مربوط عبوری درجہ بندی کی تازہ ترین رپورٹ میں اس بات کی جانب اشارہ کیا گیا ہے کہ 96 فیصد آبادی کو بحران کی سطح یا اس سے زیادہ خوراک کی شدید عدم تحفظ کا سامنا ہے۔ جیسا کہ تقریباً نصف ملین لوگ تباہ کن حالات کا شکار ہیں۔
ساتھ ہی ساتھ آپ نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ غزہ میں انسانی مصائب کے خاتمے کے لیے کوششوں کی حمایت کے لیے ضروری کوششوں کو دوگنا کرنے کے لیے نیز محفوظ طریقے سے، بلا کسی روک ٹوک، بڑے پیمانے پر اور پائیدار طریقے سے، تمام ممکنہ ذرائع کے ذریعہ امداد کے فوری بہاؤ کو یقینی بنانے کے لئے متحدہ عرب امارات بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ - اور قائدانہ اور اہم کردار ادا کرتے ہوئے - مستعدی سے کام کرتا رہے گا۔
محترمہ الہاشمی نے خوراک کی عدم تحفظ سے نمٹنے کے لیے ورلڈ فوڈ پروگرام کی کوششوں کو خوب خوب سراہا۔ نیز اس دوران آپ نے جی 20 کے فریم ورک کے پروگرام کے ساتھ تعاون کو بڑھانے کے لیے متحدہ عرب امارات کی خواہش کی تاکید کی۔
مزید برآں، آپ نے ضرورت مندوں کی مدد کے لیے اس کے نقطہ نظر کے ایک حصے کے طور پر پروگرام کے کام کی حمایت کرنے کے لیے متحدہ عرب امارات کے عزم کی وضاحت کی۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ متحدہ عرب امارات ورلڈ فوڈ پروگرام کے پہلے عطیہ دینے والے ممالک میں شامل ہے۔ جسا کہ اس نے گزشتہ دس سالوں کے دوران انہیں 868 ملین امریکی ڈالر کی امداد فراہم کی۔ چنانچہ متحدہ عرب امارات اور ورلڈ فوڈ پروگرام بحرانوں سے متاثرہ لوگوں کی مدد کرنے، بھوک کا مقابلہ کرنے اور نقل مکانی اور قدرتی آفات کے مسئلے کے اثرات سے نمٹنے کی ترجیح کے حوالے سے یکساں خیالات رکھتے ہیں۔
اپنی طرف سے، میک کین نے سوڈان میں جاری تنازعہ کے اثرات کے انسانی ہمدردی کے ردعمل میں متحدہ عرب امارات کی کوششوں نیز سوڈان کے اندر اور جنوبی سوڈان دونوں میں بحران سے متاثرہ آبادیوں کو فوری خوراک کی امداد فراہم کرنے کے لئے جون 2024 میں ورلڈ فوڈ پروگرام کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کرنے پر دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کیا۔ واضح رہے کہ اس میں پناہ گزین، اندرونی طور پر بے گھر ہونے والے افراد اور جنگ سے متاثر ہونے والے وہ لوگ شامل ہیں جو اپنے علاقوں کو لوٹ چکے ہیں۔ چنانچہ متحدہ عرب امارات نے اس بات کا اعلان کیا کہ وہ اس پروگرام کے لیے 25 ملین ڈالر کی امداد فراہم کرے گا، جسے سوڈان کے لیے 20 ملین ڈالر اور جنوبی سوڈان کے لیے 5 ملین ڈالر میں تقسیم کیا جائے گا۔ دریں اثناء جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک ورلڈ فوڈ پروگرام نے تقریباً 6.8 ملین لوگوں کو خوراک اور نقد امداد فراہم کی ہے۔