ہمیں فالو کریں
جنرل۔

سلامتی کونسل کو لکھے گئے خط میں سوڈان کے مستقل نمائندے کی جانب سے لگائے گئے جھوٹے الزامات کو متحدہ عرب امارات نے واضح طور پر کیا مسترد، اس بات کی گئی تصدیق

پير 22/4/2024

معاون وزیر برائے خارجہ امور برائے سیاسی امور محترمہ لانا زکی نسیبہ نے متحدہ عرب امارات کی جانب سے سوڈان کے مستقل نمائندے کے جھوٹے الزامات کو مسترد کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ بے بنیاد الزامات ہیں۔

محترمہ نے اشارہ کیا کہ متحدہ عرب امارات نے 21 اپریل کو سلامتی کونسل کو ایک خط بھیجا۔ چنانچہ اس خط میں اس نے اس بات پر زور دیا کہ تنازعہ پر ایک سال گزرنے کے بعد غلط معلومات اور غلط بیانیوں کو پھیلانے کا مقصد ذمہ داری سے بچنا اور سوڈان میں انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی کوششوں کو کمزور کرنا ہے

اس سلسلے میں متحدہ عرب امارات نے اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ سوڈان میں تنازع کے پرامن حل کی حمایت اور تمام متعلقہ افراد کے ساتھ کام جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔ تاکہ کسی بھی اس عمل کی حمایت کی جاسکے جس کا مقصد سوڈان کو سیاسی راستے پر لانا ہے تاکہ مستقل تصفیہ تک پہنچا سکے نیز سویلین زیر قیادت حکومت بنانے کے لیے قومی اتفاق رائے حاصل کیا جائے۔

متحدہ عرب امارات کے سفیر اور اقوام متحدہ میں مملکت کے مستقل نمائندے محترم محمد ابو شہاب کی طرف سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدر محترمہ وینیسا فریزر کو بھیجے گئے خط میں لکھا گیا ہے:

"میری اپنی حکومت کی ہدایات کی بنیاد پر، میں آپ کو ایجنڈے کے آئٹم "سوڈان اور جنوبی سوڈان پر سیکرٹری جنرل کی رپورٹس" کے تحت مورخہ 19 اپریل 2024 کو سلامتی کونسل کے اجلاس نمبر 9611 میں اقوام متحدہ میں سوڈان کے مستقل نمائندے کے بیان میں شامل الزامات کے جواب میں لکھ رہا ہوں۔

متحدہ عرب امارات سوڈان کے مستقل نمائندے کی طرف سے لگائے گئے الزامات کو واضح طور پر مسترد کرتا ہے جو کہ بے بنیاد ہیں اور ہمارے دونوں ممالک کے درمیان قائم برادرانہ تعلقات کے منافی ہیں۔ بدقسمتی سے یہ بات کہنی پڑ رہی ہے کہ یہ تنازعات نیز مسلسل لڑائی کے نتیجے میں بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال سے توجہ ہٹانے کی کوشش کے سوا کچھ نہیں لگتا۔

سوڈان میں کسی بھی قسم کی جارحیت یا عدم استحکام میں متحدہ عرب امارات کے ملوث ہونے، یا سوڈان میں کسی بھی دھڑے کو اس کی جانب سے فوجی، لاجسٹک، مالی یا سیاسی مدد فراہم کرنے سے متعلق تمام الزامات بے بنیاد ہیں اور ان کی حمایت کے لیے قابل اعتماد ثبوت نہیں ہیں۔

سوڈان میں تنازعہ شروع ہونے کے بعد سے، متحدہ عرب امارات نے ہمیشہ اپنے پختہ یقین کا اظہار کیا ہے کہ تنازعہ کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔ نیز یہ کہ ہمیں تنازعات کے فریقین کی طرف سے فوری طور پر معاندانہ اقدامات کے خاتمے یا بات چیت کے ذریعے تنازعہ کا پائیدار حل تلاش کرنے کی کوششوں کے لئے بار بار کی جانے والی کالوں کا جواب دینے میں ناکامی پر گہری تشویش ہے۔ واضح رہے کہ اس میں قرارداد 2724 (2024) میں سلامتی کونسل کی حالیہ دعوت بھی شامل ہے۔

علاقائی اداروں اور بین الاقوامی برادری کی جانب سے فوری کارروائی کے لیے متعدد کالوں کے باوجود، تنازع کے فریقین نے معاندانہ اعمال کو طول دینا جاری رکھا۔ چنانچہ اس کے نتیجے میں سوڈانی عوام کو بے حساب مشکلات اور مصائب کا سامنا رہا نیز اس کی وجہ سے پورے خطے کو عدم استحکام سے دوچار ہونے کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔

اس تناظر میں، متحدہ عرب امارات بھی ان گمراہ کن معلومات اور جھوٹے بیانیے کے پھیلاؤ پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کررہا ہے، جس سے تعمیری بات چیت کو فروغ دینے اور بالآخر دیرپا امن کے حصول کی راہ ہموار کرنے کی کسی بھی کوشش کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

اپنی حکومت کی جانب سے، میں اس موقع کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں سمیت بین الاقوامی قوانین کے اصولوں کو برقرار رکھنے کے لیے متحدہ عرب امارات کے احترام اور عزم کا اعادہ کرنا چاہتا ہوں۔ متحدہ عرب امارات دوسرے ممالک کی خودمختاری کا بھی احترام کرتا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ یہ ان کے اندرونی معاملات میں کسی قسم کی مداخلت سے گریز کرتا ہے۔ نیز یہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کی مکمل تعمیل کرنے اور کونسل اور اس کے ذیلی اداروں کے ساتھ تعاون کرنے کا پابند ہے۔

اس کے مطابق، متحدہ عرب امارات سوڈان میں تنازع کے پرامن حل کی حمایت کے لیے پرعزم رہے گا۔ چنانچہ اس مقصد کے حصول کے لیے، متحدہ عرب امارات تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔ نیز یہ ایک مستقل تصفیہ تک پہنچنے اور سویلین قیادت والی حکومت بنانے کے لیے قومی اتفاق رائے حاصل کرنے کے لیے سوڈان کو سیاسی ٹریک پر لانے والے کسی بھی عمل کی حمایت کرتا رہے گا۔

مزید برآں متحدہ عرب امارات نے سوڈان میں فریقین اور انٹر گورنمنٹل اتھارٹی آن ڈویلپمنٹ (IGAD) اور افریقی یونین سمیت متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ فعال طور پر بات چیت کی، اور جدہ اور منامہ میں مذاکرات کی حمایت کی۔ اس کے ساتھ ساتھ اس نے حال ہی میں پیرس میں منعقد ہونے والی "سوڈان اور پڑوسی ممالک کے بارے میں بین الاقوامی انسانی کانفرنس" میں بھی شرکت کی۔ اس کے علاوہ یہ سوڈان کے لیے امن کے اقدامات کو آگے بڑھانے کے لیے کانفرنس سے صادر ہونے والے اصولوں کے اعلامیے میں بھی شامل ہوا۔ مزید برآں اس نے سوڈان اور پڑوسی ممالک میں انسانی ہمدردی کی کوششوں کے لیے 100 ملین امریکی ڈالر فراہم کرنے کا وعدہ کیا۔

متحدہ عرب امارات اس بات پر پختہ یقین رکھتا ہے کہ مذاکرات ہی ظلم کو ختم کرنے اور سوڈان میں پائیدار امن کی راہ ہموار کرنے کا واحد راستہ ہے۔ اس کے علاوہ یہ امن مذاکرات میں نیک نیتی کے ساتھ شرکت کے لیے تمام فریقین کو حقیقی عزم کرنے کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔اس طور پر کہ سوڈان میں تمام فریقین کو ذمہ داری سے بچنے اور تنازعات کو حل کرنے اور سوڈان میں انسانی بحران کو حل کرنے کی کوششوں کو نقصان پہنچانے کے بجائے تعمیری مشغولیت اور بامعنی بات چیت پر توجہ دینی چاہیے۔ کیوں کہ سوڈان کی موجودہ صورتحال تمام متعلقہ فریقوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ سوڈان میں پائیدار امن اور استحکام کے حصول کے لیے حقیقی عزم کا مظاہرہ کریں۔

متحدہ عرب امارات سوڈان میں امن اور استحکام کے حصول کے لیے تمام حقیقی کوششوں کی حمایت جاری رکھے گا نیز یہ تنازع کے پرامن حل تک پہنچنے کے لیے تمام فریقین کے ساتھ تعاون کے لیے پرعزم رہے گا۔

 

ٹول ٹپ