محترمہ سفیر لانا نسیبہ نے اقوام متحدہ میں متحدہ عرب امارات کی مستقل نمائندہ کی حیثیت سے اپنا عہدہ مکمل کیا۔ چنانچہ آپ نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل جناب انتونیو گوٹیرس سے اپنی آخری ملاقات کی۔ واضح رہے کہ اب سفیر محمد ابو شہاب ان کی جگہ لیں گے، جو متحدہ عرب امارات کے صدر کی جانب سے اپنی تقرری کے بعد اگلے پیر کو اپنی اسناد پیش کریں گے۔
محترمہ نسیبہ، جو ابوظہبی واپس آئیں گی اور سیاسی امور کے اسسٹنٹ سیکرٹری اور سیکرٹری آف اسٹیٹ کے ایلچی کے طور پر اپنے عہدے پر فائز رہیں گی، نے متحدہ عرب امارات کے لئے ٹھوس شراکت داری نیز غزہ اور افغانستان سمیت ترجیحی مسائل کے دفاع میں کی جانی والی کوششیں کی حمایت پر سیکرٹری جنرل کا شکریہ ادا کیا۔ اس کے علاوہ رواداری، امن اور پرامن بقائے باہمی کی اقدار کو فروغ دینے کے علاوہ، دنیا بھر میں خواتین اور لڑکیوں کے کردار کو آگے بڑھانے نیز موسمیاتی کارروائی کو آگے لے جانے میں بھی آپ کی کافی مدد کی گئی۔
ایک متعلقہ سیاق و سباق میں، محترمہ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78ویں اجلاس کے صدر عالی ذی وقار ڈینس فرانسس کے لئے ایک الوداعی میٹنگ کی۔
محترمہ نسیبیہ نے ستمبر 2013 سے متحدہ عرب امارات کی مستقل نمائندہ کے طور پر خدمات انجام دیں۔ چنانچہ محترمہ نے سلامتی کونسل کی کئی تاریخی قراردادوں کو اپنانے کی قیادت کی جن کے مسودے میں متحدہ عرب امارات نے 2022 اور 2023 کے دوران کونسل میں اپنی رکنیت کے دوران حصہ لیا۔ اس میں شامل ہیں قرارداد نمبر 2686 ، جس میں پہلی بار تسلیم کیا گیا کہ نفرت انگیز تقریر، نسل پرستی، صنفی امتیاز، اور غلط معلومات تنازعات کے پھیلنے، بڑھنے اور ان کے بار بار ہونے کا سبب ہے۔ نیز قرارداد نمبر 2681، جس میں طالبان کی جانب سے افغان خواتین اور لڑکیوں کو افغانستان میں اقوام متحدہ کے لیے کام کرنے سے روکنے کی مذمت کی گئی۔ ساتھ ہی ساتھ قرارداد نمبر 2720، جس میں غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کے لیے انتہائی ضروری انسانی امداد کے بہاؤ کو بڑھانے اور سہولت فراہم کرنے کے لیے اقوام متحدہ کے میکانزم کے قیام کی بنیاد رکھی گئی۔
اس موقع پر محترمہ نے کہا:
"مجھے اقوام متحدہ میں ایک دہائی سے زائد عرصے تک متحدہ عرب امارات کی خدمت کرنے کا بڑا شرف حاصل ہوا ہے۔ قانون کی حکمرانی اور ایک دوسرے کے باہمی احترام پر مبنی بین الاقوامی نظم ہم سب کو محفوظ رکھنے اور خوشحالی حاصل کرنے کے قابل بنانے کا طریقہ ہے۔" آپ نے مزید کہا: "دبانے والے عالمی چیلنجوں کے ظہور اور بین الاقوامی سطح پر پولرائزیشن کی بڑھتی ہوئی شدت کی روشنی میں اس بین الاقوامی نظم کا تحفظ اور اسے منصفانہ بنانا ہماری جدید تاریخ میں پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہو گیا ہے۔ ۔ متحدہ عرب امارات کا مستقل مشن سفیر محمد ابو شہاب کی قیادت میں اور کثیر الجہتی کام کے میدان میں ایک سرشار ٹیم کے عزم کے تحت اقوام متحدہ کے ساتھ اپنے کام کے ذریعے ان اہداف کو حاصل کرنے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔ سچ کہوں تو یہ وہی ہیں جن کے ساتھ مجھے ان پچھلے سالوں میں کام کرنے کا اعزاز حاصل ہوا۔"
متعلقہ سیاق و سباق میں، عزت مآب سفیر نسیبہ نے سلامتی کونسل کے رکن ممالک کے درمیان مشترکہ بنیاد تلاش کرنے کی کوشش کی، خاص طور پر بین الاقوامی امن اور سلامتی کے مشکل وقت کے دوران۔ روسی یوکرائنی جنگ اور اس کے ساتھ آنے والی بڑی طاقتوں کے درمیان پولرائزیشن سے لے کر غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی حالیہ جنگ تک اور دو ریاستی حل کے حصول کے لیے مسلسل کوششیں کرنے کی فوری ضرورت تک تاکہ اسرائیل کے شانہ بشانہ ایک فلسطینی ریاست قائم ہو سکے۔
سلامتی کونسل میں ملک کی رکنیت سے پہلے، عزت مآب سفیر نسیبہ نے 2017 سے 2019 تک کونسل میں اصلاحات پر بین الحکومتی مذاکرات کی شریک چیئر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ چنانچہ اس پوزیشن پر ہوتے ہوئے محترمہ نے سلامتی کونسل میں اصلاحات سے متعلق بات چیت کی قیادت اور ہدایت کی۔ 2017 میں، محترمہ نے اقوام متحدہ کی خواتین کے ایگزیکٹو بورڈ کی صدر، اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی نائب صدر کا عہدہ سنبھالا۔
محترمہ نسیبہ نے 2016-2017 کی مدت کے دوران جنرل اسمبلی کے کام کو بحال کرنے پر ایڈہاک ورکنگ گروپ کی شریک چیئر کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔ اپنی شریک صدارت کے دوران، اس نے اقوام متحدہ کے اگلے سیکرٹری جنرل کے انتخاب کے طریقہ کار میں تبدیلی کی نگرانی کی۔ چنانچہ اس سے زیادہ باہمی تعاون اور شفاف عمل ہوا۔
محترمہ نسیبہ نے 2015 سے بریطانیہ کے ساتھ فرینڈز آف دی فیوچر آف یونائیٹڈ نیشنز گروپ کی مشترکہ صدارت کی ہے۔ واضح رہے کہ یہ ایک غیر رسمی فورم ہے جس میں اقوام متحدہ کے مستقبل کو متاثر کرنے والے اہم مسائل پر کھل کر خیالات کا تبادلہ کیا جاتا ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ اقوام متحدہ میں متحدہ عرب امارات کے مستقل مشن میں اپنے کام کے دوران، محترمہ نسیبہ نے ایک عملی، اصولوں پر مبنی نقطہ نظر کی پیروی کی ہے جو بین الاقوامی منظر نامے پر متحدہ عرب امارات کی خارجہ پالیسی کے اصولوں کو مجسم بناتی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ محترمہ نے علاقائی اور کثیر جہتی شراکت داری بھی بنائی اور عالمی چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے جدید طریقوں پر عمل کیا چنانچہ آنے والے عرصے کے دوران، متحدہ عرب امارات نیویارک اور دنیا بھر میں اقوام متحدہ کے ساتھ کام کرنے کے لیے اپنی شراکت داری اور عزم کو جاری رکھے گا۔