1. 1993 میں سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد سے، ویتنام اور متحدہ عرب امارات نے ایک مضبوط تعلقات کو استوار کرکے رکھا ہوا ہے۔ چنانچہ یہ دوطرفہ تعلقات دوستی، مساوات، باہمی احترام نیز دونوں ممالک کے عوام کے لیے باہمی طور پر مفید تعاون کی بنیاد پر پروان چڑھے ہیں اور مضبوط ہوئے ہیں۔ جیسا کہ دونوں فریقوں نے سفارت کاری، اقتصادی اور تجارتی تعلقات جیسے تعاون کے متعدد شعبوں میں اہم کامیابیاں اور ٹھوس پیش رفت درج کی ہے۔ یہ بات قابل بیان ہے کہ دونوں فریق نئے ممکنہ شعبوں میں تعاون کے ایک جیسے مفادات نیز مطالبات رکھتے ہیں۔
2. دونوں ممالک کے درمیان وسیع امکانات نیز مضبوط تعلقات کو تسلیم کرتے ہوئے، ویتنام اور متحدہ عرب امارات نے ایک جامع شراکت داری قائم کرنے کے لیے دوستانہ مشاورت کی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ وسیع شعبوں میں اپنے تعاون کو مزید تقویت بخشا ہے۔
3. ویتنام کے وزیر اعظم جناب فام من چن کے متحدہ عرب امارات کے سرکاری دورے کے موقع پر، ویتنام اور متحدہ عرب امارات کے وزیر اعظم نے 28 اکتوبر 2024 کو دوطرفہ تعلقات کو ایک جامع شراکت داری میں اپ گریڈ کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
4. نیا فریم ورک ہر سطح پر اعلیٰ سیاسی اعتماد کے ساتھ نئے دور میں ویتنام اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تعلقات کی گہرائی کی عکاسی کرتا ہے۔ چنانچہ پورے بورڈ میں زیادہ جامع، کافی اور گہرے انداز میں، یہ تعاون کے پیمانے اور دائرہ کار کو وسیع کرنے کے لیے کام کرتا ہے۔ اس کے علاوہ، بین الاقوامی قانون کے احترام اور آزادی، خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی بنیاد پر، دو طرفہ تعاون کے موجودہ میکانزم کی تعمیر کو جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ یہ دو طرفہ تعاون کے موجودہ میکانزم کی تعمیر اور بہتری کے لئے بھی کام کررہا ہے۔
5. اس جامع شراکت داری کے وژن کو عملی جامہ پہنانے کے لیے، فریقین نے مندرجہ ذیل کلیدی شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا ہے:
I. خارجہ امور، دفاع، سیکورٹی، قانونی اور عدالتی میدان میں تعاون
6. فریقین ہر سطح پر دو طرفہ تبادلوں اور رابطوں کو بڑھانے پر متفق ہیں۔ چنانچہ ان میں اعلیٰ سطحی ریاستی اور حکومتی رہنماؤں، اور وزارتوں، ایجنسیوں، اور تکنیکی ورکنگ گروپس کے رہنماؤں کے دورے شامل ہیں۔
7. فریقین نے تعاون سے متعلق نئے میکانزم، جیسے خصوصی شعبوں میں تعاون، اور علاقائی اور عالمی اقدامات میں تعاون،کے قیام کو تیز کرتے ہوئے، ویتنام - متحدہ عرب امارات کی مشترکہ کمیٹی اور نائب وزارتی سطح کی سیاسی مشاورت سمیت تعاون کی راہ ہموار کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
8. فریقین نے ہر ملک کے ملکی قوانین، تقاضوں اور صلاحیت کے مطابق دفاع، سلامتی، عدالتی اور قانونی معاملات میں تعاون کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا۔ چنانچہ ان میں دفاعی صنعت، جرائم کی روک تھام اور کنٹرول، مشترکہ تربیت اور مشق کے ساتھ ساتھ تعاون کے دیگر شعبوں میں تعاون شامل ہے۔
9. علاقائی اور بین الاقوامی استحکام، امن اور خوشحالی کو برقرار رکھنے کی اہمیت کا اعادہ کرنا، بشمول بحری سلامتی، سمندری راستوں اور سپلائی چینز کی حفاظت نیز بین الاقوامی نیویگیشن۔ جیسا کہ فریقین علاقائی اور بین الاقوامی فورمز جیسے کہ جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم (آسیان)، اور خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) پر ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کو جاری رکھیں گے۔
II. اقتصادی، تجارت، سرمایہ کاری، اور زرعی معاملات میں تعاون
10. فریقین نے دوطرفہ تجارت میں 20 بلین امریکی ڈالر نیز اس کے نتیجے میں دونوں ممالک کو اقتصادی اور تجارتی فوائد حاصل کرنے کے مقصد کے ساتھ جامع اقتصادی شراکت داری کے معاہدے (CEPA) کو فعال طور پر نافذ کرنے کا عہد کیا۔
11. فریقین نے تجارت کو فروغ دینے، لاجسٹک تعاون سمیت تعاون کی سرگرمیوں میں مشغول ہونے، ایک دوسرے کی کاروباری برادریوں نیز آسیان اور جی سی سی کی منڈیوں کے درمیان تعلقات کو گہرا کرنے اور دو طرفہ تجارت کو بڑھانے اتفاق کیا۔
12. فریقین نے باہمی دلچسپی کے شعبوں جیسے تیل اور گیس، قابل تجدید توانائی، انفارمیشن ٹیکنالوجی، اختراع، ڈیجیٹل تبدیلی، گرین ٹرانزیشن، لاجسٹکس، اور زرعی پیداوار اور پروسیسنگ جیسے شعبوں میں سرمایہ کاری کو کافی حد تک بڑھانے کے لیے بھرپور کوشش کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ جیسا کہ اپنی مہارت اور تجربے کے پیش نظر، متحدہ عرب امارات ہو چیمنہ شہر میں ویتنام انٹرنیشنل فنانشل سینٹر کی تعمیر میں ویتنام کے ساتھ اپنے تجربے کا اشتراک کرنے اور اس پروجیکٹ میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے تیار ہے۔
13. تکنیکی اور انتظامی تجربے کے اشتراک، انسانی وسائل کی ترقی، اور ویتنام میں حلال ٹیسٹنگ، تصدیق اور سرٹیفیکیشن مراکز کی تعمیر میں سرمایہ کاری کے ذریعے، حلال صنعت میں دوطرفہ تعاون کے امکانات کو تسلیم کرتے ہوئے اور اس کی صلاحیت اور تجربے کی بنیاد پر، متحدہ عرب امارات ویتنام کی مدد کے لیے تیار ہے۔ چنانچہ اس طرح کی کوششیں متحدہ عرب امارات سمیت عالمی سپلائی چین کی خدمت میں ویتنام میں حلال ماحولیاتی نظام کو فروغ دینے میں معاون ثابت ہوں گی۔
14. فریقین نے اقتصادی اور تجارتی تعاون کے لیے مشترکہ ورکنگ گروپ کے قیام سے متعلق مفاہمت کے میمورنڈم (MOU) کو مؤثر طریقے سے نافذ کرنے نیز اقتصادی تعاون کے لیے نئے میکانزم کے قیام پر غور کرنے کا عہد کیا۔ بشمول متحدہ عرب امارات - ویتنام بزنس کونسل، سرمایہ کاری کے تعاون کے لیے ایک مشترکہ ٹاسک فورس، اور متحدہ عرب امارات - ویتنام مشترکہ سرمایہ کاری فنڈ۔
III. توانائی، سائنس، ٹیکنالوجی اور اختراع کے میدان میں تعاون
15. فریقین نے اپنے دوطرفہ تعلقات میں توانائی اور سبز منتقلی کو ترجیحات کے طور پر تسلیم کیا ہے۔ نیز دونوں برابری اور باہمی فائدے کی بنیاد پر اپنی متعلقہ صلاحیت اور طاقت کے مطابق تعاون کو بڑھانے کے لیے پرعزم ہیں۔ چنانچہ رہنماؤں نے دونوں ممالک کے نجی شعبے پر یہ زور دیا کہ وہ توانائی کے شعبے بشمول سبز اور قابل تجدید توانائی، ایل این جی، تیل اور گیس کی پیداوار، ریفائننگ اور پیٹرو کیمیکلز میں تجارت اور سرمایہ کاری کے تعاون کو فروغ دینے اور اسے وسعت دینے کو جاری رکھیں۔ جیسا کہ متحدہ عرب امارات اس بات کی توثیق کرتا ہے کہ وہ ویتنام کو تیل اور گیس کی مصنوعات کی قابل اعتماد سپلائی تک رسائی فراہم کرتا رہے گا۔ ساتھ ہی ساتھ متحدہ عرب امارات میں ویتنام کی اعلیٰ معیار کی تیل اور گیس کی خدمات کی فراہمی کی حوصلہ افزائی کرے گا، جیسے انجینئرنگ، آپریشن اور دیکھ بھال وغیرہ۔
16. متحدہ عرب امارات نے COP28 میں کی جانے والی کوششوں اور امارات کے اتفاق رائے کی کامیابی کی حمایت کرنے کے ساتھ ساتھ COP28 کے خوراک، صحت اور صنفی اعلانات اور گلوبل کولنگ کے عہد کی توثیق کرنے پر ویتنام کا شکریہ ادا کیا۔ اس دوران آب و ہوا کی کارروائی اور پائیدار ترقی کی عالمی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے، دونوں ممالک نے منصفانہ توانائی کی منتقلی اور گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی کے لیے پالیسیوں، میکانزم، اور تکنیکی اور مالیاتی حل تیار کرنے میں قریبی تعاون کا بھی خیرمقدم کیا۔ چنانچہ دبئی میں COP28 میں اعلان کردہ "جسٹ انرجی ٹرانزیشن پارٹنرشپ" (JET-P) کے اس پروگرام کے تحت، جو متحدہ عرب امارات کے اتفاق رائے کے مقاصد کی حمایت کرتا ہے، متحدہ عرب امارات قابل تجدید ذرائع کے استعمال کو بڑھانے اور کوئلے پر انحصار کم کرنے کے لیے اپنے توانائی کے ذرائع کو متنوع بنانے میں ویتنام کی طرف سے پیشرفت کا منتظر ہے۔ علاوہ ازیں، فریقین نے قابل تجدید توانائی کے منصوبوں، جیسے ہوا اور شمسی توانائی میں سرمایہ کاری کے ممکنہ تعاون کو تلاش کرنے اور ماحولیاتی تحفظ، حیاتیاتی تنوع کے تحفظ، قدرتی وسائل کے انتظام، موسمیاتی کارروائی، اور قدرتی آفات کے اثرات کو کم کرنے کے لیے پائیدار موافقت پذیر ماڈلز میں کوششوں کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا۔
17. فریقین نے تجربے کے تبادلے، حکومتی صلاحیتوں کو جدید کرنے اور بہتر بنانے، ڈیجیٹل حکومت اور ڈیجیٹل معیشت کو ترقی دینے، اور دونوں ممالک کے جدت طرازی کے مراکز کو جوڑنے کے ذریعے ڈیجیٹل تبدیلی، اختراع، سائنس اور ٹیکنالوجی میں قریبی تعاون پر اتفاق کیا۔
IV. سماجی-ثقافتی معاملات، محنت، تعلیم، اور عوام سے عوام کے تبادلے کے میدان میں تعاون
18. دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے میں عوام سے عوام کے روابط کے بنیادی کردار کو تسلیم کرتے ہوئے، فریقین نے سیاحت کے فروغ کی سرگرمیوں اور ثقافتی اور کھیلوں کے تبادلوں کو تیز کرنے پر اتفاق کیا۔ جیسا کہ فریقین بین الثقافتی اقدامات کے ساتھ ساتھ کھیلوں کے میدان میں بھی فروغ دینے کی کوشش کریں گے۔ چنانچہ متحدہ عرب امارات کھیلوں کی تربیت میں سرمایہ کاری کے ذریعے ویتنام کی مدد کے لیے تیار ہے۔
19. فریقین ثقافتی تعاون اور سیاحتی تعاون میں مفاہمت ناموں کو مؤثر طریقے سے نافذ کرنے کے لیے اپنی کوششوں کو دوگنا کریں گے، دونوں ممالک کے علاقوں کے درمیان عوام سے عوام کے تبادلے کو تیز کریں گے۔ اور ساتھ ہی ساتھ دونوں ہی دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے نئے میکانزم اور مفاہمت نامے کی تخلیق کریں گے اور ان کو بہتر بنانے کے لئے مل کر کام کریں گے۔ علاوہ ازیں، فریقین دونوں ممالک کے عام پاسپورٹ ہولڈرز کے لیے ویزا استثنیٰ کے حوالے سے بات چیت کریں گے اور ساتھ ہی ساتھ ایک معاہدے پر دستخط بھی کریں گے۔
20. فریقین نے انسانی وسائل پر مفاہمت نامے کو مؤثر طریقے سے نافذ کرنے نیز متحدہ عرب امارات یا کسی دوسرے ملک/علاقے میں کام کرنے کے لیے جہاں متحدہ عرب امارات کے پاس سرمایہ کاری یا معاہدہ شدہ منصوبے ہیں، میں کام کرنے کی غرض سے ویتنامی مزدوروں، خاص طور پر ہنر مند کارکنان، کو متحدہ عرب امارات کے پیشہ ورانہ مہارتوں، زبان، قانون اور ثقافت کے حوالے سے بھرتی کرنے اور ضروری تربیت فراہم کرنے کی کوششوں کو بڑھانے کا عہد کیا۔
21. فریقین مختلف تعلیمی، تدریسی اور علمی شعبوں میں مہارت کے تبادلے کے ساتھ ساتھ تعلیم، اعلیٰ تعلیم اور تربیت کے میدان میں تعاون کو بڑھائیں گے نیز دونوں ممالک میں تعلیمی اور تحقیقی اداروں کو آپس میں ایک دوسرے سے جوڑیں گے۔
22. فریقین ویکسین کے شعبے میں تعاون کے مواقع تلاش کریں گے نیز صحت کی دیکھ بھال کی مہارت کے لئے بات چیت کریں گے۔ واضح رہے کہ یہ دستاویز 28 اکتوبر 2024 کو انگریزی، عربی اور ویتنامی تینوں زبانوں میں تین (03) کاپیوں میں شائع ہوئی ہے، جن میں تمام متن یکساں طور پر صحیح اور درست ہیں۔