ہمیں فالو کریں
جنرل۔

متحدہ عرب امارات نے شائع کیا عالمی سطح پر پانی کی کمی کے فوری اور ممکنہ خطرے پر ایک ڈسکشن پیپر

اتوار 24/9/2023

متحدہ عرب امارات نے ایک تفصیلی بحث کا ڈسکشن پیپر شائع کیا ہے جس میں پانی کی کمی کے فوری اور بگڑتے ہوئے عالمی چیلنج سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی ردعمل، فوری عالمی اقدام، اور تعاون بڑھانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ بحث کا مقالہ میں، جس کا عنوان ہے "ملحقہ اثرات: پانی کی کمی - عالمی سلامتی اور خوشحالی کے لیے پوشیدہ خطرہ" عالمی سطح پر پانی کی قلت کے مسئلے اور اس مسئلے کے پھیلنے کا باعث بننے والی اہم وجوہات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس مقالے میں پانی کی کمی کے نتیجے میں ہونے والے مختلف اثرات اور چیلنجوں پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے، جن کے آثار آج دنیا کے مختلف حصوں میں ظاہر ہو رہے ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ بحث کے مقالہ میں اس بگڑتے ہوئے مسئلے کا جلد از جلد مقابلہ کرنے کے لیے ممکنہ حل کے ایک سیٹ کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔ نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے عام مباحثے کے موقع پر وزارت خارجہ کی طرف سے شائع ہونے والے اس مباحثے کا مقصد عالمی برادری کے تمام اراکین کو اس بگڑتے ہوئے چیلنج کا مقابلہ کرنے کے نئے طریقوں اور اسالیب کے ساتھ ایک ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے عالمی پیمانے پر کھلی دعوت بھیجنا ہے۔ مباحثے کے مقالے کی اشاعت کا اعلان کرنے کے تناظر میں وزیر خارجہ عزت مآب شیخ عبداللہ بن زاید آل نھیان نے کہا: "متحدہ عرب امارات کو پانی کی کمی کے مسئلے پر اس کے بڑھتے ہوئے تباہ کن خطرات کی وجہ سے گہری تشویش ہے جو کہ ہماری دنیا کو ایک فوری خطرے کو بیان کررہا ہے۔ اسی بنیاد پر متحدہ عرب امارات نے آج ایک مباحثہ پیپر شائع کیا جس کا مقصد اس مسئلے کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک مربوط عالمی ردعمل کو متحرک کرنا، موثر بین الاقوامی تعاون کے لیے ایک نیا فارمولہ تجویز کرنا، اور اس مسئلے اور اس کے نتائج سے نمٹنے کے لیے ایک کثیر جہتی ردعمل کا آغاز کرنا ہے جو دنیا کی خوشحالی، سلامتی، استحکام کے لیے خطرہ ہیں۔ " مباحثہ کے پیپر میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ تازہ ترین اعدادوشمار کی بنیاد پر اس وقت دنیا بھر میں چار ارب افراد کم از کم ایک ماہ سالانہ پانی کی کمی کا شکار ہیں اور آنے والے سالوں میں اس تعداد میں مزید اضافہ ہونے کا امکان ہے۔ موجودہ رجحانات کی روشنی میں، مباحثہ کا پیپر عالمی سطح پر پانی کی کمی کے منفی اثرات سے خبردار کررہا ہے۔ بشمول جانی نقصان، غذائی تحفظ کا خطرہ، اقتصادی ترقی کے منصوبوں میں تاخیر، انسانی بحران کا پھیلنا، جبری نقل مکانی میں اضافہ، سیاسی بدامنی میں اضافہ، نیز مسلح تصادم کے بڑھتے ہوئے امکانات۔ ان ممکنہ طور پر تباہ کن منظرناموں کے باوجود، مباحثے کے مقالے میں اس جانب اشارہ کیا گیا ہے کہ اس مسئلے پر اتنی توجہ اور مالی سرمایہ کاری نہیں ملتی ہے جیسے کہ دیگر اہم مسائل جیسے کہ موسمیاتی تبدیلی اور مستقبل میں وبائی امراض کے امکانات، جو کہ مؤثر حل تلاش کرنے کے امکان کو روک دیتے ہیں۔

عالی ذی وقار نے مزید کہا: "متحدہ عرب امارات کی حکومت کا خیال ہے کہ پانی کی کمی کے مسئلے کے فوری خطرات کو عالمی سطح پر واضح طور پر تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔ جس کا تنیجہ یہ ہوا کہ ہماری بین الاقوامی برادری اس چیلنج سے نمٹنے کی اپنی کوششوں سے سنجیدگی سے پیچھے ہٹ رہی ہے۔ اس کے نتیجے میں تباہ کن نتائج نکل سکتے ہیں جس سے کوئی بھی ملک محفوظ نہیں رہے گا۔ اس لئے ہم سب کو اس عالمی مسئلے سے نمٹنے کے لیے فوری اور مؤثر طریقے سے تعاون کرنے کے نئے طریقے تلاش کرنے چاہیں۔" اس مسئلے کا موثر حل تلاش کرنے کے لیے متحدہ عرب امارات کے عزم کی تصدیق کرتے ہوئے عزت مآب شیخ عبداللہ بن زاید نے کہا: "پانی کی کمی کے بحران کے ساتھ فرنٹ لائن پر ایک ملک نیز اس کے حل کے لیے تعمیری بات چیت اور بین الاقوامی تعاون کی ضرورت کا ایک طویل عرصے سے حامی کے طور پر متحدہ عرب امارات اس مسئلے کے بارے میں عالمی بیداری کو بڑھانے اور انسانیت کے مستقبل کو خطرے میں ڈالنے والے اس مسئلے کا مقابلہ کرنے کے لیے فیصلہ کن اور مربوط بین الاقوامی ردعمل کو متحرک کرنے میں اپنا قائدانہ کردار ادا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ متحدہ عرب امارات کی حکومت کی طرف سے تیار کردہ "ملحقہ اثرات: پانی کی کمی - عالمی سلامتی اور خوشحالی کے لیے پوشیدہ خطرہ" نامی ڈسکشن پیپر کی ایک کاپی انگریزی اور عربی میں ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں۔

ٹول ٹپ