ہمیں فالو کریں
جنرل۔

خلیجی سربراہی کی 44ویں کانفرنس میں صدر مملکت نے کی متحدہ عرب امارات کے وفد سربراہی……. قطر نے کیا اس کا افتتاح

پير 04/12/2023

صدر مملکت عزت مآب شیخ محمد بن زايد آل نهيان حفظه الله نے خلیج تعاون کونسل کی سپریم کونسل کے 44ویں اجلاس میں شرکت کرنے والے متحدہ عرب امارات کے وفد کی سربراہی کی۔ واضح رہے کہ آج دوست ملک قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے اس کے امور کا افتتاح کیا۔

جی سی سی رہنماؤں کے اس سربراہی اجلاس میں مشترکہ خلیجی کارروائی کے عمل کو بڑھانے اور جی سی سی ممالک کے عوام کی امنگوں کے حصول کے لیے کوششیں جاری رکھنے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ساتھ ہی ساتھ اس دوران اہم ترین علاقائی اور بین الاقوامی مسائل اور پیش رفت اور ان کے حوالے سے کی جانے والی مشترکہ کوششوں پر بھی بات ہوئی۔

مزید برآں اس سربراہی اجلاس میں جمہوریہ ترکی کے صدر عزت مآب رجب طیب اردگان نیز خلیج تعاون کونسل کے سیکرٹری جنرل عزت مآب جاسم البدیوی کی شرکت دیکھی گئی۔ 

واضح رہے کہ اس سربراہی اجلاس کے افتتاح میں صدر عالی ذی وقار کے ہمراہ آئے وفد نے بھی شرکت کی۔جس میں... متحدہ عرب امارات کے نائب صدر، نائب وزیراعظم، صدارتی دفتر کے سربراہ عزت مآب شیخ منصور بن زايد آل نهيان، ابوظہبی کے امارات کے نائب حکمران اور قومی سلامتی کے مشیر عزت مآب طحنون بن زايد آل نهيان، وزیر خارجہ عزت مآب شیخ عبد الله بن زايد آل نهيان، سپریم کونسل برائے قومی سلامتی کے سیکرٹری جنرل عزت مآب علی بن حماد الشامسی، صدر مملکت  عالی ذی وقار کے سفارتی مشیر عزت مآب ڈاکٹر انور بن محمد قرقاش، وزیر مملکت محترم جناب خلیفہ شاہین المرر نیز قطر میں متحدہ عرب امارات کے سفیر  عزت مآب شیخ زايد بن خليفة بن سلطان آل نهيان شامل تھے۔ 

عزت مآب شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے اپنی افتتاحی تقریر میں اس بات پر زور دیا کہ.... بین الاقوامی اور علاقائی تبدیلیوں کے نتائج سے تیزی سے بچنے کے لیے مشاورت اور ہم آہنگی کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے..چنانچہ اس دوران آپ نے خلیج تعاون کونسل کے ممالک کی علاقائی مسائل کے حل میں کردار ادا کرنے کی صلاحیت پر اپنے اعتماد کا اظہار بھی کیا۔

عزت مآب نے کہا کہ یہ سربراہی اجلاس مسلسل المیہ اور بے مثال انسانی تباہی کی روشنی میں منعقد کیا جا رہا ہے جس سے کہ فلسطینی عوام بالخصوص غزہ پٹی کے لوگ دوچار ہیں۔اس دوران آپ نے اس بات پر زور دیا کہ اپنے دفاع کا اصول اسرائیل کی طرف سے کئے جانے والے نسل کشی کے جرائم کی اجازت نہیں دیتا اور اسرائیل نے غزہ پٹی میں انسانی اور اخلاقی معیارات کی خلاف ورزی کی ہے۔

عزت مآب نے مزید کہا کہ اس سانحے کا ایک اور پہلو بھی ہے، اور وہ ہے فلسطینی عوام کی اپنے تمام حقوق کے حصول کے لیے ثابت قدمی ہے۔ خطے میں سلامتی مستقل امن کے بغیر حاصل نہیں ہوسکتی اور مسئلہ فلسطین کے حل کے بغیر مستقل امن ممکن نہیں ہے پر زور دیتے ہوئے آپ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے جنگ کے خاتمے کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کا مطالبہ کیا۔

صدر مملکت عزت مآب شیخ محمد بن زايد آل نهيان حفظه الله نے "دوحہ سربراہی اجلاس" کے انعقاد کے موقع پر خطاب کیا۔ چنانچہ اس کے دوران آپ نے دوست ملک قطر کے امیر عزت مآب شیخ تمیم بن حمد آل ثانی کی جانب سے اس سربراہی اجلاس میں شرکت کی دعوت دئے جانے، حسن استقبال اور فراخدلی سے مہمان نوازی پر شکریہ کا اظہار کیا۔ ساتھ ہی ساتھ عالی ذی وقار نے کونسل کے اڑتالیسویں اجلاس کی صدارت کے دوران دوست ملک سلطنت عمان کی انتھک کوششوں اور اس کے دوران حاصل ہونے والی کامیابیوں کو بھی سراہا۔

عزت مآب نے کہا: "جب کہ ہم اپنے عوام کے درمیان تعاون کو گہرا کرنے اور ہم آہنگی کو بڑھانے کے لیے خلیج کے عرب ریاستوں کے لیے تعاون کونسل کے مبارک سفر میں اب تک حاصل کی گئی کامیابیوں کو مبارکباد پیش کررہے ہیں.... ہم اپنے خطے اور پوری دنیا کے لیے زیادہ استحکام اور خوشحالی حاصل کرنے کے لیے مختلف شعبوں میں مزید انضمام کے منصوبوں کے منتظر ہیں۔"

عزت مآب نے مزید کہا کہ متحدہ عرب امارات، اپنے حکیم اور بانی شیخ زاید بن سلطان آل نہیان رحمت اللہ کی اقدار اور اصولوں سے متاثر ہوتے ہوئے تمام پہلوؤں میں تعاون کے عمل کو مضبوط کرنے اور انھیں تقویت دینے کی اہمیت پر زور دیتا ہے۔ تاکہ اشتعال انگیزی، نفرت، انتہا پسندی اور دہشت گردی کا مقابلہ کرنے اور خطے اور دنیا میں ہونے والی تبدیلیوں کا مقابلہ کیا جاسکے۔ 

عالی ذی وقار نے اس بات کی نشاندہی کی کہ ہمارے خطے اور دنیا کو توانائی اور غذائی تحفظ کو یقینی بنانے اور موسمیاتی تبدیلیوں اور وبائی امراض پر قابو پانے کی کوششوں کو بڑھانے سے لے کر ان کی مختلف شکلوں میں تنازعات سے متعلق چیلنجز تک متعدد چیلنجز کا سامنا ہے..چنانچہ اس دوران آپ نے اس بات کی تاکید کی کہ ان چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ڈائیلاگ اور ڈپلومیسی پر مبنی اور بین الاقوامی قوانین، اصولوں اور معاہدوں سے وابستگی پر مبنی متوازن طرز عمل کی ضرورت ہے۔

اس تناظر میں، عزت مآب شیخ محمد بن زايد آل نهيان نے اس بات پر زور دیا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی کنونشنز کی بنیاد پر متحدہ عرب امارات کثیرالجہتی کارروائی کی اہمیت نیز اعتماد پیدا کرنے اور امن کی بنیاد رکھنے کے لیے سفارت کاری اور مکالمے کو فعال کرنے پر یقین رکھتا ہے۔

عالی ذی وقار نے اس جانب اشارہ کیا کہ خلیج تعاون کونسل کے ممالک علاقائی اور بین الاقوامی مواصلات اور نقل و حرکت اور شراکت داری کی تعمیر میں کامیاب مثالیں اور ماڈل پیش کررہے ہیں۔ساتھ ہی ساتھ یہ علاقائی واقعات اور بین الاقوامی ایجنڈے میں مثبت اور موثر کردار ادا کررہے ہیں..اس درمیان آپ نے اس بات پر زور دیا کہ یہ وقت ان ممالک کے لیے بین الاقوامی کارروائی کے عمل میں مزید مثبت کردار ادا کرنے کے لئے بہت مناسب ہے جس کا مقصد سلامتی اور امن کو بڑھانا اور استحکام اور خوشحالی حاصل کرنا ہے۔

مزید برآں عزت مآب نے اس بات پر بھی زور دیا کہ خطے میں موجودہ کشیدگی اور فلسطین اور اسرائیل کے درمیان تنازعات کی بڑھتی ہوئی شدت کے پیش نظر متحدہ عرب امارات نے اپنے بھائیوں اور دوستوں کے ساتھ مل کر غزہ پٹی میں فوری جنگ بندی اور شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے کافی کچھ کیا ہے۔ چنانچہ جامع امن کے لیے افق پیدا کرنے کے علاوہ ان تنازعات کے بڑھنے میں اہم کرادر ادا کیا ہے جس سے علاقائی استحکام اور سلامتی کو خطرہ لاحق ہے.. اس دوران عزت مآب نے دوست ملک عرب جمہوریہ مصر اور ریاستہائے متحدہ امریکہ کے ساتھ مل کر، عارضی جنگ بندی تک پہنچنے، قیدیوں کی رہائی، اور غزہ پٹی میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد پہنچانے کی رفتار کو بڑھانے کے لئے دوست ملک قطر کی طرف سے کی گئی کوششوں کو خوب سراہا۔

عزت مآب نے کہا، "ایسے وقت میں جبکہ ہمیں اس بات کا افسوس ہے کہ جنگ بندی جاری نہیں ہے، ہم جنگ بندی کے حصول کے لیے مسلسل کوششوں کو تیز کررہے ہیں..ساتھ ہی ساتھ ہم اس بات پر بھی زور دیتے ہیں کہ انسانی امداد فراہم کرنا، اور غزہ پٹی میں شہریوں کی بگڑتی ہوئی ضروریات کے لیے انسانی بنیادوں پر ردعمل کے حصول کے لیے محفوظ اور پائیدار راہداریوں کو یقینی بنانا اولین ترجیح ہے۔"

عزت مآب نے اس بات پر زور دے کر کہا کہ تنازعات کی تاریخ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ سیاسی افق اور مسئلہ فلسطین کے منصفانہ، دیرپا اور جامع حل کے بغیر بار بار بڑھنے اور تصادم کو روکا نہیں جا سکتا۔ اس لیے ہم تمام فلسطینی زمینوں پر اسرائیلی قبضے کو ختم کرنے اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی ضرورت کا اعادہ کررہے ہیں۔

ٹول ٹپ