1971 میں اپنے قیام کے بعد سے متحدہ عرب امارات نے ترقی پذیر ممالک كے اقتصادی ترقی میں مدد دینے اور ضرورت مند کمیونٹیز کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لئے بنیادی سماجی خدمات فراہم کرنے کے لئے عالمی سطح پر غیر مشروط غیر ملکی امداد فراہم کی ہے۔
متحدہ عرب امارات کی غیر ملکی امداد کا بنیادی مقصد غربت میں کمی، امن اور خوشحالی کو فروغ دینا اور ترقی پذیر ممالک کے ساتھ تجارتی اور سرمایہ کاری تعلقات کو وسعت دینے کے ذریعے باہمی فائدہ مند اقتصادی تعلقات کو فروغ دینا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ معاشرے کے مخصوص طبقات پر بھی توجہ مرکوز کرتا ہے جن میں قدرتی آفات کے دوران اور تنازعات کے علاقوں میں خواتین اور بچوں پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔
ضرورت مند لوگوں کے ساتھ سخاوت ہمیشہ متحدہ عرب امارات کے خارجہ تعلقات کی ایک امتیازی پہچان رہی ہے۔ حالیہ برسوں میں متحدہ عرب امارات دنیا کے کسی بھی ملک کی مجموعی قومی آمدنی کے حصے کے طور پر دی جانے والی امداد کی رقم کے لحاظ سے عالمی چارٹ میں سرفہرست رہا ہے۔ یہ سخاوت ملک کے عرب اور اسلامی ورثے سے نكلی ہے اور انسانیت کی غیر مشروط مدد کی اماراتی اقدار سے متاثر ہوتی ہے۔
متحدہ عرب امارات ترقی پذیر دنیا سے گہرا جڑا ہوا ہے۔ اگر ہمارے خطے اور وسیع تر دنیا میں امن اور خوشحالی ہوتی ہے تو ہم زیادہ مضبوط اور محفوظ ہوں گے۔ ہم مشرق وسطیٰ، افریقہ اور جنوبی ایشیا کے لئے ایک اہم مالیاتی، تجارتی اور لاجسٹک مرکز ہیں اور اس لئے اگر یہ خطے آئندہ چند دہائیوں میں عالمی ترقی کے محرك بننے کی اپنی صلاحیت کا ادراک کرسکے تو ہماری معیشت ترقی کرے گی۔ متحدہ عرب امارات نے ایک ترقی پذیر ملک کے طور پر آغاز کیا اور ہمارا تجربہ دوسروں کی حوصلہ افزائی کے کام آسکتا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دور اندیش قیادت، قوم اور اس کے عوام کے مفادات کے لئے لگن، محتاط سرمایہ کاری اور محنت سے بے پناہ ترقی ممکن ہے۔
متحدہ عرب امارات کی غیر ملکی امداد کمیونٹیز کی غربت کم کرنے، امن و استحکام بڑھانے اور کرہ ارض کے تحفظ میں مدد دیتی ہے۔ جب ہم دوسروں کی مدد کرتے ہیں تو ہماری زندگی بہتر ہو جاتی ہے۔
متحدہ عرب امارات کی غیر ملکی امداد اتنی ہی پرانی ہے جتنا خود ملک ہے۔ متحدہ عرب امارات کے بانی والد عزت مآب شیخ زاید بن سلطان أل نہیان (رحمہ اللہ) نے 1971 کے اوائل میں جس سال یونین کا قیام ہوا متحدہ عرب امارات کی امداد کو ادارہ جاتی شکل دی، جس میں ابوظہبی فنڈ فار ڈویلپمنٹ کو ملک کا اہم ترقیاتی ادارہ بنایا گیا۔
سول سوسائٹی نے 1970 کی دہائی کے اواخر میں دار البر اور دبئی چیریٹیبل سوسائٹی جیسی تنظیموں کے ظہور کے ساتھ بیرون ملک امداد کی فراہمی کی کوشش میں شمولیت اختیار کی۔ قوم کی قیادت نے 1980 اور 1990 کی دہائیوں کے دوران ہر امارت میں امدادی تنظیمیں اور خیراتی ادارے بنا کر اور ان کی سرپرستی کرکے اس رفتار کی مزید مدد کی۔ ان میں زاید چیریٹیبل اینڈ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن، خلیفہ بن زاید آل نہیان فاؤنڈیشن، محمد بن راشد المکتوم ہیومینٹیرین اینڈ چیرٹی اسٹیبلشمنٹ، المکتوم فاؤنڈیشن اور شارجہ چیرٹی انٹرنیشنل شامل تھے۔
1983 میں متحدہ عرب امارات کے ہلال احمر کی تشکیل ملک کی اہم انسانی ادارے کے طور پر متحدہ عرب امارات کی غیر ملکی امداد کے لئے ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔
2008 میں متحدہ عرب امارات کی کابینہ نے دفتر برائے رابطہ برائے غیر ملکی امداد (او سی ایف اے) تشکیل دیا جو متحدہ عرب امارات کے امدادی شعبے کی تبدیلی میں مدد دینے کے حکومتی عزم کی نشاندہی کرتا ہے۔ او سی ایف اے کو متحدہ عرب امارات کی غیر ملکی امداد کو دستاویزی شکل دینے اور مربوط کرنے، اس کے اثرات کا جائزہ لینے اور متحدہ عرب امارات کی تنظیموں میں صلاحیت سازی میں معاونت کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔ 2013 میں او سی ایف اے کا مینڈیٹ تیار ہوا جس کے تحت متحدہ عرب امارات کی خارجہ معاونت پالیسی تیار کرنے کے علاوہ بین الاقوامی تعاون اور ترقی کی وزارت (ایم آئی سی اے ڈی) کی تشکیل کی ضرورت تھی جو او سی ایف اے کی ذمہ داریاں جاری رکھے گی۔ 2016 میں ایم آئی سی اے ڈی وزارت خارجہ میں ضم ہو کر وزارت خارجہ وبین الاقوامی تعاون (ایم او ایف اے آئی سی) بن گیا۔ 2017 میں متحدہ عرب امارات کی خارجہ معاونت پالیسی کا آغاز کیا گیا تھا تاکہ اس امداد کی موثریت کو یقینی بنایا جا سکے۔
متحدہ عرب امارات زندگیاں بچانے، مصائب کے خاتمے اور بحرانوں میں انسانی وقار کے تحفظ کے لیے انسانی امداد فراہم کرتا ہے۔ متحدہ عرب امارات نے کثیر الجہتی نظام کے ذریعے اور براہ راست امداد کے ذریعے انسانی ہنگامی صورتحال کے وسیع پیمانے پر تعاون کیا ہے۔ متحدہ عرب امارات کے 40 سے زائد خیراتی اداروں، فاؤنڈیشنز، سرکاری اداروں اور نجی کمپنیوں نے ضرورت مندوں کے لیے انسانی امداد فراہم کی ہے۔ دبئی نے انسانی تنظیموں اور تجارتی کمپنیوں کی میزبانی کے لئے ایک تزویراتی مقام پر انٹرنیشنل ہیمنٹیرین سٹی کو ایک فری زون اتھارٹی کے طور پر قائم کیا جس سے دنیا کا سب سے بڑا انسانی مرکز تشکیل دیا گیا۔
حالیہ برسوں میں انسانی چیلنجوں كے تناسب میں بے مثال اضافہ ہوگیا ہے۔ ہر سال 20 سے زائد بڑی ہنگامی صورتحال اور سینکڑوں چھوٹے بحران اور آفات ہوتی ہیں جن میں سے بہت سے حالات کے مقابلے میں ابھے تک کم مالی امداد اور ناکافی ہے۔ مینا کا خطہ خاص طور پر متاثر ہے: حالیہ برسوں میں اس میں دنیا کے نصف سے زیادہ پناہ گزین اور بے گھر افراد شامل ہیں اور زلزلے اور سیلاب سے اکثر قدرتی آفات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
متحدہ عرب امارات آنے والے برسوں میں انسانی امداد کی کوششوں میں اضافہ کرے گا تاکہ گھر کے قریبی اور دنیا بھر کے لوگوں کی مدد کی جاسکے۔ متحدہ عرب امارات نے اپنی کل غیر ملکی امداد کا کم از کم 15 فیصد انسانی مقاصد کے لیے وقف کرنے کا عہد کیا ہے جس سے متحدہ عرب امارات انسانی امداد کے لیے سب سے زیادہ عطیہ دہندگان میں سے ایک بن جائے گا۔
متحدہ عرب امارات کی انسانی حکمت عملی میں ہنگامی حالات پر براہ راست ردعمل کے علاوہ عالمی انسانی نظام کو مستحکم کرنے کے لئے کثیر الجہتی تنظیموں کے تعاون دونوں شامل ہیں۔
آنے والے برسوں میں متحدہ عرب امارات کا مقصد قومی ترقی، انسانی اور خیراتی تنظیموں کی مدد کرنا ہے جن کا غیر ملکی امداد میں کام متحدہ عرب امارات کی حکومت اور اس کے اداروں کی تکمیل کرتا ہے۔ متعلقہ اور موثر کثیر الجہتی تنظیموں کے ساتھ شراکت داری کو وسعت دینا؛ اور پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کے لئے ایک اہم عنصر کے طور پر نجی شعبے کی شمولیت کے مواقع تلاش كرنا ہے۔
2021 میں جب ملک ہماری اتحاد کی پچاسویں سالگرہ منائے گا تو متحدہ عرب امارات زیادہ فیاض ہونے کے علاوہ زیادہ موثر عطیہ دہندہ بن جائے گا۔ اماراتیوں نے دوسرے لوگوں کو ہماری ترقی کی تقلید کرنے میں مدد دی ہوگی اور ہم اپنے گھر میں اپنی کامیابیوں کے ساتھ دنیا میں اپنی شراکت کا جشن منا سکیں گے۔