ہمیں فالو کریں
جنرل۔

کام کی متعلقہ حکومتی ٹیمیں وفاقی اور مقامی تنظیموں میں "بیوروکریسی کو صفر کرنے" کے حل اور اقدامات کا لے رہی ہیں جائزہ

جمعه 29/3/2024

بیوروکریسی کو صفر کرنے کے لیے ایک پروگرام تیار کرنے کی کوششوں اور اقدامات کو تقویت دینے، چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ضروری اقدامات کا احاطہ کرنے والے ایک مخصوص طریقہ کار وضع کرنے نیز سرکاری اداروں میں طریقہ کار کو آسان بنانے اور کم کرنے میں مدد کے لیے حل کا اختراع اور نفاذ کرنے کے مقصد سے متحدہ عرب امارات میں وزارتوں اور وفاقی اور مقامی ایجنسیوں میں سرکاری بیوروکریسی کی ٹیموں نے تبادلہ خیال کیا۔

واضح رہے کہ یہ سرکاری اداروں کے رہنماؤں بشمول نائب وزراء، جنرل ڈائریکٹرز، اور نجی شعبے کے نمائندوں کی شرکت کے ساتھ کابینہ امور کی وزارت میں وزیراعظم کے دفتر میں ایمریٹس پروگرام فار ایکسیلنس ان گورنمنٹ سروس کی جانب سے منعقدہ ورکشاپ کے ایک حصے کے طور پر سامنے آیا۔ چنانچہ اس کا مقصد پروگرام کے کام کے طریقہ کار کو متعارف کرانا اور پروگرام کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے ایجنسیوں اور ان کی بیوروکریسی کو صاف کرنے والی ورک ٹیموں کے کردار اور کاموں کو فعال کرنا ہے۔

- سرکاری خدمات میں صارفین کے اعتماد کو بڑھانا..

متحدہ عرب امارات حکومت کے سرکاری خدمات کے سربراہ عزت مآب محمد بن طلیعہ نے ورکشاپ سے افتتاحی تقریر میں اس بات کی تصدیق کی کہ بیوروکریسی صفر کرنے کا پروگرام 2,000 سرکاری طریقہ کار کو منسوخ کرنے کے لیے کام کرنے، طریقہ کار کے دورانیے میں 50% کمی کرنے، اور تمام نقلی اور غیر ضروری تقاضوں اور مطالبات کو ختم کرنے سے متعلق نائب صدر اور متحدہ عرب امارات کے وزیر اعظم عزت مآب شیخ محمد بن راشد آل مكتوم رعاه الله کی ہدایات کو شرمندہ تعبیر کررہا ہے۔ اس دوران آپ نے اس بات کی نشاندہی کی کہ ایسے کسی بھی چیلنج کا مقابلہ کرتے ہوئے جو انہیں آسانی سے، سہولت سے اور تیزی سے خدمات حاصل کرنے سے روک سکتے ہیں یہ پروگرام حکومتی خدمات میں صارفین کے اعتماد کو بڑھانے کی کوششوں میں معاونت کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔

بن طلیعہ نے کہا کہ یہ پروگرام دانشمند قیادت کے وژن کی عکاسی کرتا ہے اور مستقبل کی سمتوں پر مبنی مستقبل کی سمت کا تعین کرتا ہے۔ جس کا محور ایک مربوط اور جدید حکومتی کام کا نظام تیار کرنا ہے جو مستقبل کی ضروریات اور توقعات کو پورا کرے۔ اس کے ساتھ ساتھ آپ نے شراکتی ڈیزائن ورکشاپس اور ڈائیلاگ سیشنز کے ذریعے بہتری کی ترجیحات اور طریقہ کار میں تبدیلیوں کے تعین میں کاروباری شعبے اور صارفین کے کردار کی اہمیت پر زور دیا۔ ساتھ ہی ساتھ آپ نے فیڈ بیک چینلز جیسے کسٹمر پلس سسٹم، سیکرٹ شاپر اور سوشل میڈیا سے فائدہ اٹھانے کی بھی تاکید کی۔

آپ نے پروگرام کے کام کے دائرہ کار اور سرکاری بیوروکریسی کی ان شکلوں پر روشنی ڈالی جن کا وہ سامنا کرنا چاہتی ہے، جن میں سب سے اہم کثرت، تکرار، اور تقاضوں اور مطالبات کا تصادم، اور طریقہ کار کو مکمل کرنے کے لیے وقت کا لمبا ہونا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ آپ نے بیوروکریسی کو درپیش چیلنجوں پر بھی بات کی جس کے ذریعے عمل درآمد کی رفتار اور حکومتی اداروں کی فوری فیصلے کرنے اور کام میں جدت لانے کی صلاحیت پر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ آپ نے اعلی آپریٹنگ اخراجات کے منفی اثرات بھی بات کی۔

-"ڈیجیٹل سرٹیفیکیشن" اور "ورک پیکج"...

ورکشاپ میں وزارت خارجہ کے جامع ڈیجیٹل سرٹیفیکیشن پروجیکٹ اور انسانی وسائل اور اماراتی وزارت کے ورک پیکج پروجیکٹ کے تجربات نیز طریقہ کار کو مختصر کرنے، کارکردگی کی سطح میں اضافہ کرنے، تکمیل کو تیز کرنے، اور گاہک کے سفر کو آسان بنانے میں دو منصوبوں کی طرف سے حاصل کیے گئے سب سے زیادہ قابل ذکر نتائج کا جائزہ لیا گیا۔

وزارت خارجہ کے انڈر سیکرٹری عزت مآب خالد عبداللہ بالهول نے ڈیجیٹل سرٹیفیکیشن کے جامع منصوبے پر تبادلہ خیال کیا، جس نے اس ادارے کے پلیٹ فارم کے ذریعے جس سے دستاویز جاری کی گئی تھی ڈیجیٹل سرٹیفیکیشن کے لیے درخواست دینے نیز پرانے طریقہ کار کے بجائے جس کے لیے چھ کام کے دن اور نو مراحل درکار ہوتے تھے، پانچ منٹ اور ایک قدم میں وزارت خارجہ اور بیرون ملک ملک کے مشن سے ڈیجیٹل طور پر تصدیق شدہ سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کو ممکن بنانے میں کامیاب ہوا۔

واضح رہے کہ ایک ڈائیلاگ سیشن میں ورک پیکج پروجیکٹ کے تجربے پر روشنی ڈالی گئی۔ چنانچہ حکومتی بیوروکریسی کو ختم کرنے، طریقہ کار کو آسان بنانے اور صارفین کے لیے وقت اور محنت کی بچت کے اہداف حاصل کرنے کے لیے اس میں انسانی وسائل اور امارات کی وزارت میں الیکٹرانک سروسز ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر سلیم الیاسی، دبئی میں جنرل ڈائریکٹوریٹ آف ریذیڈنسی اینڈ فارنرز افیئرز سے میجر درویش المنصوری نیز الفطیم گروپ سے خمیس الفیومی نے وفاقی اور مقامی حکومتی اداروں اور نجی شعبے کے درمیان تعاون اور انضمام کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔

اس سیشن میں مقررین نے پرائیویٹ سیکٹر کی کمپنیوں کو ایک متحد پلیٹ فارم کے ذریعے ملازمین کی رہائش کا انتظام کرنے اور ایک بار دستاویزات جمع کرانے کے مواقع فراہم کرنے میں ورک پیکج کے کردار پر تبادلہ خیال کیا۔ نیز انہوں نے اقدامات کی تعداد کو کم کرنے اور سروس سینٹرز کے دوروں کو کم کرنے اور طریقہ کار کو مکمل کرنے کے لیے درکار وقت میں پیکیج کی کامیابی کی بھی نشاندہی کی۔

وزیر اعظم کے دفتر میں سرکاری بیوروکریسی کو صفر کرنے کے پروگرام کے کوآرڈینیٹر ہشام امیری نے سرکاری بیوروکریسی کے صفر کرنے کے مراحل اور معیارات کا جائزہ لیا، نیز اس تشخیصی محور کا بھی جائزہ لیا جس میں اثرات، اداروں اور افراد کی شمولیت، اہداف کی تعمیل، اور ملازمین کو بااختیار بنانا شامل ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے ترجیحی ترتیب کے طریقہ کار پر تبادلہ خیال کیا جو اداروں کو پروگرام کے مقاصد تک پہنچنے کے قابل بنائے گا۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ متحدہ عرب امارات کی حکومت نے گزشتہ نومبر میں متحدہ عرب امارات کی حکومت کے سالانہ اجلاسوں کے ایک حصے کے طور پر، "زیرو گورنمنٹ بیوروکریسی" پروگرام کے آغاز کا اعلان کیا تھا، جس کا مقصد سرکاری طریقہ کار کو آسان اور کم کرنا تھا۔ چنانچہ اس نے متحدہ عرب امارات کی قیادت کی ہدایات کے تحت کام کے ایک نئے مرحلے کا آغاز کیا تاکہ حکومتی کام میں مستقبل کا ایک اہم تجربہ قائم کیا جا سکے، جو ایک واضح وژن پر مبنی ہے جو لوگوں کی زندگیوں کو آسان بنانے اور کاروبار کو فروغ دینے والے ماحول کو فروغ دیتا ہو نیز ذہنوں اور صلاحیتوں کو راغب کرتا ہے۔

متحدہ عرب امارات کی عالمی مسابقت کو بڑھانے والے حکومتی کارکردگی، معیار اور لچک کو بہتر بنانے کی کوششوں کو متحرک کرکے یہ پروگرام حکومت کی کوششوں اور "ہم امارات 2031" ویژن اور متحدہ عرب امارات کی صد سالہ 2071 کے موضوعات اور مقاصد کے حصول کے لیے اس کی مسلسل کوششوں کے لیے ایک ضروری معاون طریقہ کار کی نمائندگی کرتا ہے۔

ٹول ٹپ