محترم عمر سیف غوباش
معاون وزیر برائے ثقافتی امور
ثقافتی سفارت کاری اقوام کے درمیان مفاہمت کےتعاون کو بڑھانے میں پل کا کردار ادا کرتی ہے۔
کامیابی کی نصف صدی پر نظر ڈالتے ہوئے، ہم دیکھتے ہیں کہ ثقافت کے میدان میں بین الاقوامی ثقافتی قوت کا متحدہ عرب امارات میں کتنی دلچسپی اوراس پر کیا اثر پڑا ہے۔
ایکسپو 2020 دبئی، لوور ابوظہبی، ابراہام ایکارڈز اور متحدہ عرب امارات پاپل وزٹ جیسے اقدامات کے نتیجے میں ہماری قوم کےمستقبل کا ایجنڈا کو حاصل کرنے پر دنیا بھر میں تعریف اور قدر بڑھی ہے۔
حال ہی میں متحدہ عرب امارات قومی برانڈ انڈیکس میں 11 ویں نمبر پر ہے، جس نے کوویڈ 19 سے ہماری کامیاب ہینڈلنگ اور ایمریٹس مارس مشن جیسی سائنس اور تعلیم میں نمایاں کامیابیوں کے نتیجے میں امریکہ، برطانیہ، جاپان اور فرانس کو پیچھے چھوڑ دیا۔
آج ہم پرائیویٹ(نجی)، پبلک اور اکیڈمک سیکٹرز(تعلیمی شعبے) میں اپنے نیٹ ورکس کو نئے متحرک نرخوں پر پھیلانے میں مصروف ہیں۔
ہم دریافت اور اختراع کے فروغ کے ساتھ ساتھ انٹرپرینیورشپ اور سرمایہ کاری کو فروغ دے رہے ہیں۔
ہم عالمی سطح پر ایک مثال بھی قائم کر رہے ہیں کہ ایک محفوظ، روادار اور برداشت کے ساتھ اعلٰی معاشرہ کا قیامِ اور ساتھ بہترین اور باقاور مواقع فراہم کیے جا سکتیں ہیں ۔
اگلے پچاس سالوں میں، متحدہ عرب امارات اپنے آپ کو پائیدار توانائی کی ترقی، سائنس اور ٹیکنالوجی کی جدت اور بین الاقوامی امداد اور ترقی جیسے اہم شعبوں میں ایک اہم قوم کے طور پر ممتاز اعلی اور منفرد کرے گا۔
ہم دیکھیں گے کہ گزشتہ پچاس سالوں میں باہمی احترام اور دوستی کے ذریعے قائم ہونے والے تعلقات کو وسعت دینے کی خدمت میں ثقافتی سفارت کاری کا استعمال کیا گیا ہے۔
ہم دیکھیں گے کہ ثقافتی سفارت کاری چوتھے صنعتی انقلاب میں اہم کردار ادا کرے گی اور ساتھ ساتھ مضبوط علمی معیشت کی ترقی کے لیے مصروف عمل ہے۔
سب سے اہم بات یہ ہے کہ مجھے یقین ہے کہ وہی لچک، توجہ، صبر، برداشت اور ترقی پسند ذہنیت جس نے اب تک ہماری رہنمائی کی ہے وہ ہمیں بتاتی رہے گی کہ اگلے 50 سالوں میں غیر متوقع حالات سے کیسے نمٹا جائے۔