صحت کی دیکھ بھال، نفسیاتی معاونت اور دیگر ضروری امداد پر خصوصی توجہ کے ساتھ خطے میں خواتین اور بچوں کی فوری ضروریات کو پورا کرنے کے لیے متحدہ عرب امارات کے عزم کو اجاگر کرتے ہوئے، متحدہ عرب امارات نے چاڈ میں انسانی ہمدردی کے نئے منصوبوں کے آغاز کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کو 10.25 ملین امریکی ڈالر کی امداد کا اعلان کیا ہے جس کا مقصد ملک میں جاری بحران سے متاثرہ سوڈانی پناہ گزین خواتین کی مدد کرنا ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ متحدہ عرب امارات نے اپریل 2024 میں پیرس ڈونرز کانفرنس میں 100 ملین امریکی ڈالر کا بھی وعدہ کیا تھا۔
یہ اعلان 13 ستمبر کو خارجہ امور کی معاون وزیر اور وزیر خارجہ کی خصوصی ایلچی، محترمہ لانا نسیبہ کے دورہ چاڈ کے دوران سامنے آیا۔ اس دوران متحدہ عرب امارات کے وفد نے موجودہ تنازعے سے متاثرہ سوڈانی خواتین پناہ گزینوں، سوڈانی خواتین سول سوسائٹی کے رہنماؤں، اور انسانی امداد میں شامل اقوام متحدہ کے اداروں کے ساتھ ساتھ وزارت خارجہ کی وزیر مندوب فاطمة الجنيه جارفا نیز صوبہ الودای کے جنرل گورنر بشار علی سلیمان سے ملاقات کی۔ دریں اثناء، اس وفد نے انسانی امداد کی رسائی میں حالیہ بہتری سمیت سوڈان کے ان حصوں میں انسانی امداد کی تقسیم کے چیلنجوں کے بارے میں ایک فیلڈ بریفنگ حاصل کی جو تنازعات اور قحط سے دوچار ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ وفد نے انسانی ہمدردی کے مقامات کے حقائق تلاش کرنے کے دورے بھی کیے جن میں پناہ گزینوں کا امدادی مرکز اور تنازع سے دو بھاگنے والے سوڈانی مہاجرین کو طبی علاج فراہم کرنے کی غرض سے متحدہ عرب امارات کی طرف سے تعمیر کردہ ابیچے فیلڈ ہسپتال بھی شامل ہے۔ بلا شبہ اس اقدام سے متحدہ عرب امارات کے متاثرہ کمیونٹیز کی ترجیحات کو سمجھنے اور ان سے نمٹنے کے عزم کی عکاسی ہوتی ہے نیز یہ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ امداد کو مؤثر طریقے سے لوگوں تک پہونچایا جارہا ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ10.25 ملین امریکی ڈالر کی امداد اقوام متحدہ کے اداروں کو مختص کی جائے گی جن میں خواتین کو مدد فراہم کرنے کو خاص اہمیت دی جائے گی۔ چنانچہ چاڈ میں سوڈانی پناہ گزینوں کے لیے 3 ملین امریکی ڈالر زچہ و بچہ کی صحت کے لیے عالمی ادارہ صحت کے لیے وقف کیے جائیں گے۔ اسی طرح چاڈ میں سوڈانی پناہ گزینوں کے لیے خواتین کی صحت اور جنسی اور صنفی بنیاد پر تشدد کے پروگرامنگ کے لیے اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ میں 2 ملین امریکی ڈالر کی امداد فراہم کی جائے گی۔ چنانچہ 250,000 امریکی ڈالر سے چاڈ میں اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کے صنفی جوابی پروگرامنگ کو مکمل مدد ملے گی۔ اسی طرح سے سوڈانی پناہ گزین خواتین اور میزبان کمیونٹی میں چاڈ کی خواتین کے درمیان سماجی ہم آہنگی کے پروگرامنگ کے لیے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر مہاجرین کو 3 ملین امریکی ڈالر فراہم کیے جائیں گے۔ ان کے علاوہ 2 ملین امریکی ڈالر یو این ویمنز پیس اینڈ ہیومینٹیرین فنڈ کو دئے جائیں گے جوکہ خواتین کی زیر قیادت سول سوسائٹی گروپس کو براہ راست مالی تعاون فراہم کرتا ہے۔
وزیر مملکت برائے بین الاقوامی تعاون محترمہ ریم الہاشمی نے کہا: "اس اضافی شراکت کے ذریعے، متحدہ عرب امارات تنازعات سے متاثرہ افراد کی مدد کے لیے اپنے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کررہا ہے۔ خاص طور پر خواتین اور بچے جو اکثر سب سے زیادہ نشانہ بنائے جاتے ہیں۔ ہمارے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ چاڈ میں ہماری کوششیں انسانی امداد کے لیے متحدہ عرب امارات کے مجموعی نقطہ نظر کو اجاگر کرتی ہیں- جو کہ کمیونٹیوں کو مستقبل کے لیے بااختیار بناتے ہوئے فوری ریلیف کو ترجیح دیتی ہے۔ ہم اپنے شراکت داروں اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ ہم اپنی حمایت کو جاری رکھنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں، تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ یہ اہم وسائل ضرورت مندوں تک مؤثر طریقے اور تیزی سے پہنچ رہے ہیں۔"
محترمہ نسیبہ نے کہا، "ہمارے چاڈ کے دورے نیز 10.25 ملین امریکی ڈالرکی ہماری امداد سوڈان کے بحران سے متاثرہ خواتین کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے متحدہ عرب امارات کے ثابت عزم کی عکاسی ہوتی ہے۔ یہاں ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہیں کہ ہماری مدد براہ راست متاثرہ لوگوں تک پہونچے نیز ہم اپنی ان جاری انسانی کوششوں کو تقویت دے سکیں۔ ہمارا نقطہ نظر بحران سے متاثرہ خواتین کو سننے اور اس بات کو یقینی بنانے پر مرکوز ہے کہ ہماری امداد مؤثر طریقے سے ان تک پہونچ رہی ہے نیز اس سے ان کی فوری اور طویل مدتی ضروریات پوری ہورہی ہیں۔
اس فنڈنگ نیز ہمارے دورے سے خواتین کو بااختیار بنانے اور علاقائی استحکام کی حمایت کے لیے متحدہ عرب امارات کی حرص کی نشاندہی ہوتی ہے۔ یہ بات یاد رہے کہ خواتین کی فعال شمولیت کے بغیر سوڈان میں پائیدار امن کو نہیں قائم کیا جاسکتا ہے۔"
سوڈانی مہاجرین کے سب سے بڑے وصول کنندہ کے طور پر، چاڈ اپریل 2023 سے لے کر اب تک 630,752 پناہ گزینوں کا اندراج کر چکا ہے، جن میں سے 89 فیصد خواتین اور بچے ہیں۔ متحدہ عرب امارات سوڈان میں تنازعات سے بھاگ جانے والوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ فراہم کرنے کے لیے چاڈ کی حکومت کی کوششوں کو عزت کی نگاہ سے دیکھتا ہے نیز اس کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ متحدہ عرب امارات کا دورہ اور فنڈنگ ان مظلوم عوام کی فوری ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بڑی اہمیت رکھتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل جناب ڈاکٹر ٹیڈروس اذانوم گریبیسس نے اپنی طرف سے کہا: "سوڈان میں تنازعہ کی وجہ سے سوڈانی خواتین اور بچوں پر تباہ کن اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت متحدہ عرب امارات کا اس حمایت پر شکر گزار ہے جس کی بنا پرعالمی ادارہ صحت چاڈ میں سوڈانی مہاجرین کے لیے ماں اور بچے کی صحت کی خدمات فراہم کرنے کے قابل ہوسکے گا۔ ہمیں سب سے زیادہ مظلوم عوام کی زندگیوں کے تحفظ اور امن و امان کے لیے مل کر کام کرتے رہنا چاہیے۔"
یو این ویمن کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سیما بحوث نے کہا:"سوڈان میں جاری تنازعات کا خمیازہ خواتین اور لڑکیوں کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ جیسا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ وہ اپنے گھروں سے بھاگنے اور پڑوسی ممالک میں حفاظت تلاش کرنے پر مجبور ہیں، جہاں خواتین کی زیر قیادت سول سوسائٹی کی تنظیمیں ان کے تحفظ اور مدد کے لیے کوششیں جاری رکھی ہوئی ہیں۔ چنانچہ یہ مقامی گروپ ضروری خدمات اور ذریعہ معاش کی معاونت کے ساتھ ساتھ خوراک، پناہ گاہ اور حفاظت فراہم کررہے ہیں۔ اقوام متحدہ کا خواتین کا امن اور انسان دوستی فنڈ ایک مؤثر علاقائی اوزار ہے جو تیزی سے فرنٹ لائنز پر مقامی خواتین کی تنظیموں کو فنڈ فراہم کررہا ہے۔ WPHF سیکرٹریٹ کے قابل فخر میزبان کے طور پر، یو این ویمن چاڈ میں خواتین کی زیر قیادت سول سوسائٹی تنظیموں کی حمایت میں فنڈ فراہم کرنے سے متعلق متحدہ عرب امارات کی پہلی اور خاطر خواہ شراکت کا خیرمقدم کرتی ہے۔
اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ (UNFPA) کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر محترمہ نتالیہ کنیم نے کہا:"تنازعات میں جنسی تشدد ایک جنگی جرم شمار کیا جاتا ہے جو سماج کو دہشت زدہ کرتا ہے نیز زندہ بچ جانے والوں کی صحت، وقار اور ان کی خودمختاری کو مجروح کرتا ہے۔ سوڈانی خواتین اور لڑکیاں جنہوں نے چاڈ میں پناہ لی ہے انہیں فوری طور پر زندگی بچانے والی جنسی اور تولیدی صحت اور صنفی بنیاد پر تشدد کی خدمات تک بلا روک ٹوک اور محفوظ رسائی کی ضرورت ہے۔ چنانچہ روزانہ UNFPA تشدد کی ناقابل قبول کارروائیوں سے بچ جانے والوں کو راحت فراہم کرنے میں مدد کرتا ہے۔ ہم متحدہ عرب امارات کے اس تعاون کے شکر گزار ہیں، جس سے ہمیں مزید خواتین تک ان کی دیکھ بھال اور مدد کے ساتھ پہنچنے میں مدد ملے گی۔ بلا شبہ یہ لڑائی ختم کرنے کا وقت ہے۔"
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین فلیپو گرانڈی نے کہا: "متحدہ عرب امارات کے مالی تعاون پر ہم ان کے شکر گزار ہیں۔ نیز ہم اپنے تمام عطیہ دہندگان سے اس بات کی اپیل کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر چاڈ میں بچ جانے والے سوڈانی لوگوں کی مدد فراہم کرنے کے لیے درکار فنڈز جمع کریں۔ جیسا کہ سوڈان سے آنے والے مہاجرین، اور خاص طور پر خواتین اور لڑکیاں، جنگ اور نقل مکانی کے پیچیدہ چیلنجوں کا سامنا کر رہی ہیں۔ بلا شبہ ہر طرح کا تعاون ان کی زندگیوں پر مثبت اثر ڈالے گا، جس سے پناہ گزینوں کو نہ صرف زندہ رہنے بلکہ پھلنے پھولنے میں بھی مدد ملے گی۔"
اس دوران، چاڈ کے رہائشی اور انسانی ہمدردی کے کوآرڈینیٹر فرانکوئس باتلنگایا نے کہا: "متحدہ عرب امارات کے 10.25 ملین امریکی ڈالر کے فراخدلانہ عزم کے ساتھ ساتھ 10 لاکھ پناہ گزینوں کی میزبانی میں چاڈ کے لیے ان کی غیر متزلزل حمایت کرنے پر ہم دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتے ہیں۔ یہ بات بہت اہم ہے جب ہمارے شراکت دار زمین پر براہ راست مشغول ہوں، صورتحال کا خود مشاہدہ کریں۔ جیسا کہ آج متحدہ عرب امارات نے یہ کرکے دکھایا۔ چنانچہ اس نے پناہ گزین خواتین کی آوازیں خود ہی آکر سنیں۔ بلا شبہ اس سے متاثرہ افراد کی فوری ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ایک بامعنی لگن کی عکاسی ہوتی ہے۔"
بحران کے آغاز کے بعد سے ہی متحدہ عرب امارات انسانی امداد کا سب سے بڑا شراکت دار رہا ہے۔ چنانچہ اس نے 159 امدادی جہازوں کے ذریعے 10,000 ٹن خوراک اور طبی سامان سمیت 230 ملین امریکی ڈالر کی امداد فراہم کیا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ متحدہ عرب امارات نے اپریل 2024 میں پیرس ڈونرز کانفرنس میں 100 ملین امریکی ڈالر کا بھی وعدہ کیا، جس میں 70 ملین امریکی ڈالر بین الاقوامی انسانی تنظیموں اور 30 ملین امریکی ڈالر پڑوسی ممالک جیسے چاڈ، یوگنڈا، جنوبی سوڈان اور ایتھوپیا میں سوڈانی پناہ گزینوں کی مدد کے لیے خاص کئے گئے۔