ہمیں فالو کریں
جنرل۔

ٹیکنالوجی کے چیلنجوں کا سامنا کرنے میں بین الاقوامی انضمام کی حمایت کرنے والا ایک اقدام

پير 28/10/2024

کابینہ کی مصنوعی ذہانت کی پالیسی پر متحدہ عرب امارات کے موقف کو اپنانا عالمی تکنیکی شعبوں میں ملک کی قیادت کو کرتا ہے مستحکم 
متحدہ عرب امارات کے نائب صدر اور وزیر اعظم اور دبئی کے حکمران عزت مآب شیخ محمد بن راشد آل مكتوم کی سربراہی میں کابینہ نے بین الاقوامی سطح پر مصنوعی ذہانت کی پالیسی پر متحدہ عرب امارات کے موقف کی منظوری دی۔ واضح رہے یہ محکمہ خارجہ میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے اسسٹنٹ سیکرٹری کے دفتر اور مصنوعی ذہانت، ڈیجیٹل اکانومی، اور ریموٹ ورک ایپلی کیشنز کے سیکرٹری آف سٹیٹ کے درمیان مشترکہ کام کے نتیجے میں وجود میں آیا۔ چنانچہ یہ کامیابی ملک کی خارجہ پالیسی کے ایک جامع سیاق و سباق کے اندر آتی ہے، جو مصنوعی ذہانت کے عالمی چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے طریقہ کار میں انضمام حاصل کرنے کے لئے کوشاں ہے۔

وزیر مملکت برائے مصنوعی ذہانت، ڈیجیٹل اکانومی اور ریموٹ ورک ایپلی کیشنز عزت مآب عمر سلطان العلماء نے اس بات پر زور دیا کہ متحدہ عرب امارات کی حکومت ایک عالمی کثیرالجہتی پلیٹ فارمز میں اپنے فعال شراکت کے ذریعے جس کا مقصد ایک موثر اور ذمہ دار مصنوعی ذہانت کا شعبہ قائم کرنا ہے، مصنوعی ذہانت کے گورننس کے فریم ورک اور بین الاقوامی پالیسیوں کی تشکیل میں ایک اہم عالمی کردار ادا کرتی ہے۔

عزت مآب نے کہا: "متحدہ عرب امارات مصنوعی ذہانت کے لیے بین الاقوامی پالیسی مباحثوں میں اپنی فعال شرکت کے ذریعے، اور اس شعبے کے لیے عالمی مصنوعی ذہانت کے معیارات اور گورننس فریم ورک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے کے ذریعے، بین الاقوامی سطح پر مصنوعی ذہانت کی حکمرانی میں ایک فعال اور اہم فعال کردار ادا کرتا ہے۔ اس دوران آپ نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ اس پالیسی کی اہمیت مصنوعی ذہانت کے شعبے میں متحدہ عرب امارات کی عالمی قیادت کو مستحکم کرنے میں مخفی ہے، جو تکنیکی ترقی اور معاشرے کے معیار زندگی کو بڑھانے کے اصولوں پر کاربند ہے۔

اس تناظر میں، معاون وزیر برائے خارجہ امور برائے سائنس اور ٹیکنالوجی عالی وقار عمران شراف نے اس بات پر زور دیا کہ اس طرح کی پالیسیاں اپنانے سے متحدہ عرب امارات مصنوعی ذہانت کو فروغ دینے اور استعمال کرنے میں ایک اہم ملک کے طور پر قائم کرتا ہے، چنانچہ اس سے  اس کے اور اس کے اسٹریٹجک شراکت داروں کے درمیان اعتماد کو گہرائی ملتی ہے۔

عزت مآب نے اس اسٹریٹجک بین الاقوامی شراکت داری کے کردار کی اہمیت پر روشنی ڈالی جسے متحدہ عرب امارات عالمی سطح پر مصنوعی ذہانت کے استعمال کے لیے نظام اور معیارات کی تعمیر میں بین الاقوامی تعاون کی کوششوں کی قیادت کرنے کے لیے ضروری صلاحیت فراہم کرنے کے لیے تعمیر اور ترقی کرنا چاہتا ہے۔ اور بلا شبہ یہ اس وسیع اور عصری میدان میں شفافیت اور اختراع کو فروغ دینے کے حوالے سے اپنے اہداف کو حاصل کرنے میں معاون ہے۔

عزت مآب نے مزید کہا: "مصنوعی ذہانت کی بین الاقوامی بنیادوں کے ساتھ ملک کی خارجہ پالیسی کو ہم آہنگ کرنا یہ متعلقہ مقامی حکام کو، چاہے وہ نجی شعبے سے ہو، تحقیقی اداروں سے، یا دیگر، بین الاقوامی سطح پر مصنوعی ذہانت کے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے قابل بناتا ہے۔"

چنانچہ وہ بین الاقوامی پلیٹ فارمز جن کے ذریعے متحدہ عرب امارات کی حکومت مصنوعی ذہانت کی حکمرانی اور متعلقہ پالیسیوں کے میدان میں ایک بااثر کردار ادا کرتی ہے، ان میں متعدد اہم رکنیتیں شامل ہیں۔ جیسے کہ مصنوعی ذہانت پر ہیروشیما عمل کے دوست کارکنان کا گروپ، اقوام متحدہ کی مصنوعی ذہانت سے متعلق اعلیٰ سطحی مشاورتی باڈی اور ورلڈ اکنامک فورم کی مصنوعی ذہانت گورننس کمیٹی شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اس میں نفرت انگیز تقریر اور غلط معلومات پر مصنوعی ذہانت کے اثرات پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاسوں میں اس کے کردار  بھی اس سے وابستہ ہیں۔ دریں اثناء، ابھرتی ہوئی عالمی شراکتیں، جیسے کہ مصنوعی ذہانت کا اتحاد، بھی اس کردار کو فعال کرنے میں اپنا اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ مصنوعی ذہانت کی پالیسی چھ بنیادی اصولوں کو اپناتی ہے، جن میں ترقی، تعاون، معاشرہ، اخلاقیات، پائیداری اور حفاظت شامل ہیں۔ چنانچہ اس سے اخلاقی، سماجی اور ماحولیاتی ترجیحات کے ساتھ متحدہ عرب امارات میں مصنوعی ذہانت کی ترقی کے ساتھ رفتار برقرار رکھنے کی خواہش کی عکاسی ہوتی ہے۔

علاوہ ازیں، یہ پالیسی مصنوعی ذہانت کے لیے متحدہ عرب امارات کے چارٹر کی اسٹریٹجک توسیع کی نمائندگی کرتی ہے، جوکہ اس ٹیکنالوجی کے استعمال اور ترقی کے طریقوں کو آگے لے جاتی ہے۔ مزید برآں، یہ ایک اسٹریٹجک فریم ورک بھی فراہم کرتی ہے جو قومی سطح پر متحدہ عرب امارات کے اہداف کو اس کی بین الاقوامی امنگوں کے ساتھ مربوط کرتا ہے۔ اسی طرح، اس پالیسی کا مقصد معاشی تنوع اور اختراع کو فروغ دینے کے لیے مصنوعی ذہانت کو استعمال کرنا نیز مختلف شعبوں میں پائیدار ترقی کی حمایت کرنے والے اعلیٰ اثر والے تکنیکی حل کی ترقی کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔

چنانچہ متحدہ عرب امارات کی پوزیشن میں مصنوعی ذہانت کے حوالے سے پانچ خارجہ پالیسیاں شامل ہیں، بشمول:

-   مصنوعی ذہانت سے متعلق بین الاقوامی فورمز میں شرکت جوکہ ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی کی ترقی اور استعمال کے لیے مستقبل کے معیارات اور رہنما اصولوں کو ہدایت دینے کے لیے کام کرتے ہیں۔

-  شفافیت کی اہمیت پر زور دینا نیز مصنوعی ذہانت کے آلات کے اندر چیک پوائنٹس قائم کرنا تاکہ حکومتوں کو اخلاقی معیارات کی تعمیل کو یقینی بنایا جا سکے اور ساتھ ہی ساتھ کسی بھی ممکنہ خلاف ورزی سے نمٹنے کے لیے جوابدہی کا طریقہ کار قائم کیا جا سکے۔

-  مصنوعی ذہانت کے نظام کو قابو میں کرنے، محفوظ کرنے اور تیار کرنے کے لیے بین الاقوامی اتحاد کے قیام کی حمایت کرنا۔

- مصنوعی ذہانت کی ایپلی کیشنز کی حفاظت اور امان کو یقینی بناتے ہوئے نیز پرائیویسی اور ذاتی ڈیٹا کی حفاظت کو یقینی بناتے ہوئے، دوسروں کو نقصان پہنچانے یا انہیں غیر مستحکم کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت کے آلات تیار کرنے والے ممالک کو جوابدہ رکھنے کے لیے بین الاقوامی قوانین کے نفاذ کی حمایت کرنا۔

- مصنوعی ذہانت کی ایپلی کیشنز اور مشترکہ تحقیق اور ترقی کے منصوبوں کا ذمہ دارانہ انداز میں فائدہ اٹھانا تاکہ علاقائی اور عالمی سطح پر امن اور استحکام کے فروغ میں مدد مل سکے۔

 

ٹول ٹپ